The real journey of Miraj. Which has an effect.

Muhammad  saleem
0


معراج کا حقیقی سفر۔ جس کا اثر ہے۔





سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِیْ بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ لِنُرِیَهٗ مِنْ اٰیٰتِنَاؕ-اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ(۱)


 پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے خاص بندے کو رات کے کچھ حصے میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر کرائی جس کے اردگرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں تاکہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں ، بیشک وہی سننے والا، دیکھنے والاہے۔ 

دیکھنی ہے اگر کسی نے شان مصطفی


دیکھ لے جبریل ہے دربان مصطفی

 

ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم کی عمر مبارک پچاس برس تین مہینے تک پہنچی تو آپ صلی وسلم کو معراج ہوئی

شب معراج کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سینہ مبارک  جا ک کیا گیا یہ چوتھی بار تھا تاکہ اس میں قوت پیوست کر دی جائے

جبرائیل علیہ السلام کو یہ حکم ہوا کہ وہ رضوان سے کہیں  کہ وہ بہشت کی آرائش کریں

مالک داروغہ سے کہو کہ  دوزخ کو ٹھنڈی کردی جائے

اور قبروں پرسے عذاب روک دیا جائے

رسول خدا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں   حضرت  بی بی ام ہانی کے گھر  سو رہا تھا 


جبرائیل علیہ السلام  اور میکائیل علیہ السلام  میرے سرہانے بیٹھے اور مجھے کو نیند سے اٹھایا اور فرمایا کہ اے حبیب اٹھو آج کی شب آپ کی معراج ہے

جبرائیل  اور میکائیل علیہ السلام نے آ کر مجھے اٹھایا اور سینے سے ناف تک سینہ چاک کر کے میرا دل نکالا اللہ ایک سونے کے طشت میں اب زم زم سے اس کو دھو کر ایمان اور حکمت سے بھر کر پھر اسی مقام پر رکھ دیا


وہ مجھے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آب زم زم کے کنویں کے پاس لے گئے اور آب زم زم سے وضو کرایا دو رکعت نماز پڑھ کر مسجد کے دروازے پر لائے  تو وہاں ایک برا ق کھڑا ہوا دیکھا


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوار ہونے میں ذرا تامل فرمایا  تو اسی وقت حکم الہی ہوا کہ جبرائیل علیہ سلام میرے حبیب سے پوچھیں کہ توقع کرنے کا کیا سبب ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے جبرئیل اللہ تعالی نے اس نعمت عظمیٰ سے مجھے سرفراز فرمایا اور میری سواری کو برا ق بھیجا .جب میری امت قبروں سے  نکلے گے تو کیوں کر منزل مقصود تک پہنچیں گے  جناب باری تعالٰی سے حکم ہوا کہ میرے حبیب کچھ غم نہ کیجئے 

حضرت محمد صلی اللہ وسلم براق پر سوار ہوئے اور داہنے بائیں جانب حضرت جبرائیل علیہ السلام اورمیکائیل علیہ السلام مع  ہزار فرشتوں کے حاضر تھے مکہ معظمہ اور آب زم زم کے مقام سے مقام ابراہیم کے پاس جا کر ایک ہی لحظے میں بیت المقدس پہنچے

اثنائے راہ میں ایک آواز داہنی طرف سے اور ایک آواز با ہنی طرف سے سنیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہو تم سے کچھ سوال کروں گا میں نے اس آواز کا خیال نہ کیا اور وہاں سے آگے بڑھا کر دیکھا ایک بڑھیا اپنے آپ کو زیورات سے آراستہ کر کے خوبصورت بن کر میرے سامنے آ کھڑی ہوئی اور کہنے لگی اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف دیکھے میں نے اس کی طرف نہیں دیکھا اور آگے بڑھا جبرائیل علیہ السلام سے میں نے پوچھا کہ وہ آواز آئی تھی اور بڑھیا کون تھی 

حضرت جبرائیل علیہ السلام نے جواب دیا

جو آواز داہنی طرف کی تھی وہ یہودیوں کی تھی اگر آپ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جواب دیتے تو سب امت آپ کی یہودی ہوجاتی اور جو آواز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بائیں طرف سے آئی تھی وہ نصرانیوں کی تھی اگر آپ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جواب دیتے تو تمام امت آپ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی نصرانی ہو جاتی اور وہ جو بڑھیا اگر آپ اس کی طرف دیکھتے تو آپ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت غلبہ دنیا میں ہلاک ہو جاتی.

پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جگہ پر اترے اور دو رکعت نماز ادا کریں کیوں کہ حضرت عیسی علیہ السلام اس جگہ پیدا ہوئے تھے



 اور پھر  بیت المقدس میں داخل ہوئے تمام ملائکہ نے آسمان سے  نیچے کی طرف اتر کر کہا اسلام علیکم

وہ نبیوں میں نبی  , نبی ایسے کہ ختم انبیاء ٹھہرے

اور اماموں میں امام ایسے کہ امام الانبیاء ٹھہرے


پاک ہے وہ ذات جو لے گئی اپنے بندے کو

 مسجد الحرام سے مسجد اقصی کی طرف


اگر یہ بات کسی انسان کی طرف منسوب ہوتی تو بات الگ تھی


اگر یہ فعل رسول کی طرف منسوب ہوتا کہ  خضور گئے تو بات اور تھی 


لے جانے والی ذات پاک ہے ہر عیب سے

پاک ہے ہر کوتاہی سے  ہر کمزوری سے پاک  وہ ہے اعلیٰ ہے 


کہ میں آیا نہیں لایا گیا ہوں


حضور گئے نہیں لے جائے گئے ہیں


قادر ہے لہذا اسکی قدرت میں ہر چیز ہے, کہ وہ اپنے بندے کو راتوں رات حرام  مسجد حرام سےمسجد اقصی اور پھر سدرۃ المتناء سےمسجداقصی اور پھرمسجد حرام تک لے گیا  بعض روایات میں آتا ہے کہ وضو کا پانی اب بھی بہہ رہا تھا اور وہ کنڈی دروازے کی وہ بھی ہل رہی تھی کہ وقت نہیں گزرا

 تمام انبیاء وہاں آ کر   جمع ہو گئے اور آپ نے سب کی امامت کرائی اور تمام انبیاء مقتدی ہوئے  اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد اقصی سے باہر نکلے تو دیکھا کہ ایک پتھر سامنے بیت المقدس کے تھا اس پر آپ نے اپنا قدم مبارک پر رکھا تو اس نے عرض کیا یا رسول اللہ میرے لیے دعا کیجئے کہ میں ہوا میں معلق رہو قیامت تک ایسا ہی رہو.



آپ صلی اللہ علیہ وسلم فلم برا ق پر سوار ہوکر پہلے آسمان کے دروازے پر پہنچے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے دستک دی فرشتوں نے پوچھا کہ کون ہو بولے میں جبرائیل ہوں اور میرے ساتھ پیغمبر آخر الزماں ہے

فرشتوں نے دروازہ کھول دیا وہاں پر اسماعیل فرشتوں کے سردار موجود تھے اپنے ہمراہ فرشتوں کو لے کر آئے خوش آمدید  کیا آدم باغ رضوان سے  استقبال کو آئے فرمایا مرحبا یا نبی صالح

دوسرے آسمان کے دروازے پر گئے اور دروازے پر جبرائیل علیہ السلام نے دستک دی ابھی اسی وقت پر اس نے دروازہ کھولا اور نہایت عظیم کے ساتھ خوش آمدید کہا

یہاں پر حضرت یحییٰ علیہ السلام حضرت عیسی علیہ السلام  نے فرمایا مرحبا یا نبی صالح.

تیسرے آسمان پر پہنچے وہاں پر حضرت یوسف علیہ السلام سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ملاقات ہوئی  اور انہوں نے بھی فرمایا یا مرحبا نبی صالح.

پھر چوتھے آسمان پر حضرت ادریس علیہ السلام سے ملاقات ہوئی  اور حضرت عزرائیل علیہ السلام سے پھر پانچویں آسمان کے دروازے  کھول دیے گئے وہاں پر حضرت ہارون علیہ السلام سے ملاقات ہوئی چھٹے آسمان پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  تشریف لے گئے تو حضرت موسی علیہ السلام سے آپ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ملاقات ہوئی.

پھر وہاں سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  بیت المعمور پہنچے  یہاں پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعت نماز  فرشتوں کے ساتھ ادا کیں.

پھر یہاں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم   سدرۃ المنتہی  کو  گئے حضرت جبرائیل علیہ السلام  نے آپ سے رخصت لی اور کہا یہ میرا مقام ہے اس سے آگے جانے کی اجازت نہیں ہے


جبرائیل نے کہا,  کہ میرا سفر یہاں تک تھا 


 ہےآگے منزلیں کتنی نبی جانے خدا جانے


اتنےمیں اسرافیل تخت نورانی لے کر حکم الہی سے آئے جس کو رفرف کہتے ہیں  خطاب باری تعالٰی آیا یا حبیب آگے آؤ آپ نے نعلین پاؤں سے اتاریں عرش نے جنبش کی  آیا حکم ہوا حبیب نعلین مت اتارے.

پھر رف رف نے اٹھا کر حجاب کبریائی  تک پہنچا کر غائب ہو گیا 

پھر ندا آئی اے میرے دوست میرے لیے کیا تحفہ لائے ہے اس وقت آپ صلی علیہ وسلم نے فرمایا


لتَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، 


یعنی ہر قسم کی عبادت ہو خواہ مالی ہو یا بد نی یا روحانی اللہ کے واسطے ہیں پھر اس کے جواب میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا


السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ،


تجھ پر اے نبی اور رحمت اللہ تعالی کی اور برکتیں اس کی


 السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ،


آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سلام ہو ہم پر اور سارے نیک بندوں پر اسی مقام میں فرشتوں نے کہا

 أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ


میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں کوئی معبود سوائے اللہ تعالی کے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے   بندے اور رسول اس کے ہیں


یہاں پر روزے اور نمازیں فرض کر دی گئی

جناب علی سے حکم ہوا کہ روز پچاس  نماز اور 6 مہینے کے روزے فرض کئے گئے پھر آپ   صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر سجدے میں رکھ کر اپنی امت کی کمزوری  کا سوال کیا پھر یہ کم ہوئی 25 پر اور تین مہینے کے روزے پر اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے اپنی امت کی کمزوری کا سوال کیا اور یہ کم ہوتے ہوتے پانچ   نماز فرض اور 30 روزے فرض ہو گئے 

پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رف رف پر سوار ہو کر سدرۃ المنتہی پہنچے پھر وہاں سے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ بیت المقدس پہنچے یہاں پر آپ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سب نے مبارک باد دی حضرت جبرئیل علیہ السلام نے اذان دی آپصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے امامت اور انبیاء کرام کے مقتدی ہوں کر نماز پڑھی اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بی بی ام ہانی کے گھر تشریف لے آئے حضرت  بی بی ام ہانی کےمکان پر پہنچا کر برا ق کو لےکر حضرت جبرائیل علیہ السلام  اپنی جگہ واپس چلے گئے


ایم اے ایف سلیم کی میز سے۔

 

Tags

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)